غیبت:رسول اللہ ص کی نظر میں



:غیبت کی تعریف

عَن أبى ذَر قُلتُ: يا رَسُولَ اللّه وَ مَاالغَيبَةُ؟ قالَ ذِكرُكَ أَخاكَ بِما يُكِره. قُلتُ يا رَسُولَ اللّه ِ فَإنْ كانَ فيهِ الّذى يُذكَرُ بِهِ، قالَ: إعلَمْ أنّكَ إذا ذَكَرتَهُ بِما هُوَ فيهِ فَقَد أغتَبتَهُ وَ  إذا ذَكَرتَهُ بِما لَيسَ فيهِ فَقَد بَهَتَّهُ

ابوذر کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے پوچھا: غیبت کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: اپنے بھائی کو اس چیز پر یاد کرنا جو وہ پسند نہیں کرتا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر جو چیز یاد کی جائے وہ اس میں ہو تو؟ آپؐ نے فرمایا: جان لو اگر وہ چیز اس میں ہے تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ چیز اس میں نہیں ہے تو تم نے اس پر بہتان لگایا ہے۔

وسائل الیشعہ 599:8 ح 9

غیبت کے آثار:

جنت سے محرومی:

عَنِ النَّبِىّ صلي الله عليه و آله: تَحرُمُ الجَنَّةُ عَلى ثَلاثَةٍ: عَلَى المَنّانِ، وَ عَلَى المُغتابِ، وَ عَلى مُدمِنِ الخَمرِ

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت تین گروہوں پر حرام ہے احسان جتانے والا، غیبت کرنے والا، ہمیشہ شراب پینے والا (یہ تینوں گروہ جنت سے محروم ہیں)۔

وسائل الشيعه 8: 599 ح 1

قالَ رَسُولُ اللّه ِ صلي الله عليه و آله: مَنِ اغتابَ مُؤمِناً بِما فيهِ لَم يَجمَعِ اللّه ُ بَينَهُما فِى الجَنَّةِ أَبَدا وَ مَنِ اغتابَ مُؤمِناً بِما لَيسَ فيهِ فَقَدِ انقَطَعَتِ العِصمَةُ بَينَهُما، وَ كانَ المُغتابُ فِى النّارِ خالِداً فيها وَ بِئسَ المَصيرُ

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مؤمن کی ایسی پر بات غیبت کرے جو اس کے اندر موجود ہو، اللہ تعالیٰ ان دونوں کو جنت میں جمع نہیں کرے گا۔ اور جو شخص کسی مؤمن کی ایسی پر بات غیبت کرے جو اس کے اندر نہ ہو، ان کے درمیان عصمت ختم ہو جائے گی، اور غیبت کرنے والا ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا، اور جہنم بدترین انجام ہے۔

جامع الاخبار 412 ح 9

قیامت کے دن غیبت کرنے والے کا حال:

قالَ رَسُولُ اللّه ِ صلي الله عليه و آله: مَنِ اغتابَ إمرَءً مُسلِماًبَطَلَ صَومُهُ، وَ نَقَضَ وُضُوئَهُ وَ جاءَ يَومَ القِيامَةِ يَفُوحُ مِن فيهِ رائِحَةٌ أنتَنُ مِنَ الجيفَةِ يَتَأَذى بِهِ أَهلُ المَوقِفِ

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی غیبت کرتا ہے، اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے، اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے منہ سے ایسی بدبو آئے گی جو مردار سے بھی زیادہ بدتر ہوگی، جس سے اہل قیامت کو اذیت ہوگی۔

وسائل الشيعه 8: 599 ح 13

 

غیبت کرنے والے کا نماز اور روزہ:

قالَ النَّبِىُّ صلي الله عليه و آله: مَنِ اغتابَ مُسلِماً أَو مُسلِمَةً لَم يَقبَلِ اللّه ُ صَلاتَهُ وَلاصِيامَةُ أربَعينَ يَوماً وَ لَيلَةً إلاّ أنْ يَغفِرَ لَهُ صاحِبُهُ

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان مرد یا عورت کی غیبت کرے، اللہ تعالیٰ چالیس شب و روز اس کی نماز اور روزہ قبول نہیں کرتا، مگر یہ کہ جس کی غیبت کی گئی ہو وہ اسے معاف کر دے۔

جامع الاخبار 412 ح 7

:نیک اعمال کی تباہی

قالَ النَّبِىُّ صلي الله عليه و آله: يُؤتى بِأَحَدٍ يَومَ القِيامَةِ يُوقِفُ بَينَ يَدَىِ اللّه ِ وَ يُدفَعُ إلَيهِ كِتابَهُ فَلايُرى حَسَناتِهِ، فَيَقُولُ: إلهى لَيسَ هذا كِتابى، فَأنى لا أرى فيها طاعَتى، فَيُقالُ لَهُ: إنَّ رَبَّكَ لايَضِلُّ وَ لايَنسى، ذَهَبَ عَمَلُكَ بِاغتِيابِ النّاسِ

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور اللہ کے دربار میں کھڑا کیا جائے گا، پھر اس کا اعمال نامہ اسے دیا جائے گا اور وہ اپنے نیک اعمال کو اس میں نہیں پائے گا، وہ کہے گا: "پروردگارا، یہ میرا اعمال نامہ نہیں ہے، کیونکہ میری عبادات اس میں نہیں ہیں۔" تو اس سے کہا جائے گا: "تمہارا پروردگار نہ تو بھولتا ہے اور نہ کچھ چھوڑتا ہے، تمہارے اعمال غیبت کرنے کی وجہ سے ضائع ہو گئے ہیں۔"

جامع الاخبار 412 ح 10

:دوسروں کی آبرو ریزی

قالَ رَسُولُ اللّه ُ صلي الله عليه و آله: لَمّا عَرَجَ بى رَبّى عَزَّ وَ جَلَّ ، مَرَرتُ بِقُومٍ لَهُم أَظفارٌ مِن نُحاسٍ يَخمِشُونَ وُجُوهَهُم، وَ صُدُورَهُم، فَقُلتُ مَن هؤُلاءِ يا جَبرَئيلُ؟ فَقالَ هؤُلاءِ الّذينَ يَأكُلُونَ لُحُومَ النّاسِ، وَ يَقَعُونَ فى أعراضِهِم

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب میرے پروردگار نے مجھے معراج پربلایا، تو میں ایک گروہ سے ملا جس کے ناخن لوہے کے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو ان سے کچل رہے تھے۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا: "یہ لوگ کون ہیں؟" تو جبرائیل نے کہا: "یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے تھے(غیبت کرتے تھے) اور ان کی عزت کو پامال کرتے تھے۔"

كنزالعمال 3: 587 ج 8029

 :غیبت سننے والا شخص

غیبت سننے کا گناہ:

عَن رَسُولُ اللّه ِ صلي الله عليه و آله أنَّهُ قالَ فى خُطبَةٍ لَهُ: وَ مَن رَدَّ عَن أخيهِ غَيبَةً سَمِعَها فى مَجلِسٍ رَدَّاللّه ُ عُنهُ ألفَ بابٍ مِنَ الشَّرِ فِى الدُّنيا وَ الاخِرَةِ فَإنْ لَم يُرَدَّ عَنهُ وَأعجَبَهُ كانَ عَلَيهِ كَوِزرُ مَنِ اغتابَ

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ایک خطبہ میں فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کی غیبت کو کسی مجلس میں سنے اور اس کی تردید کرے، اللہ تعالیٰ اس پر دنیا و آخرت کے ہزاروں شر کے دروازے بند کر دیتا ہے۔ اور اگر وہ تردید نہ کرے اور خوش ہو جائے، تو اس کا گناہ بھی غیبت کرنے والے کے گناہ کے برابر ہو گا۔

وسائل الشيعه 8: 607 ح 5

آتش جہنم سے مانع:

قالَ النَّبِىُّ صلي الله عليه و آله: مَن رَدَّ عَن عِرضِ أَخيهِ كانَ لَهُ حِجاباً مِنَ النّارِ

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے دینی بھائی کی عزت و آبرو کا دفاع کرے، یہ عمل اس کے لیے آگ سے بچاؤ اور اس کے لیے حجاب بن جائے گا۔

بحارالانوار 75: 253 ح 34

مومن کا دفاع کرنا:

عَن أبى ذَر عَنِ النَّبِىِّ صلي الله عليه و آله فى وَصِيَّتِهِ لَهُ قالَ: يا أباذَر مَن ذَبَّ عَن أخيهِ المُؤمِن الغَيبَةَ كانَ حَقاً عَلَى اللّه ِ أنْ يَعتِقَهُ مِنَ النّارِ

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اباذر! جو شخص اپنے مؤمن بھائی کی غیبت سے روکنے اور اس کا دفاع کرنے کی کوشش کرے، اللہ تعالیٰ پر فرض ہے کہ اسے جہنم کی آگ سے آزاد کر دے۔

وسائل الشيعه 8: 608 ح 8

جائز غیبت:

قالَ رَسُولُ اللّه ِ صلي الله عليه و آله: لاصَلاةَ لِمَن لايُصَلّى فِى المَسجِدِ مِعَ المُسلِمينَ إلاّ مِن عِلَّةِ، وَلاغَيبَةِ إلاّ لِمَن صَلّى فى بَيتِهِ وَ رَغِبَ عَن جَماعَتِنا، وَ مَن رَغِبَ عَن جَماعَةِ المُسلِمينَ سَقَطَت عَدالَتُهُ

پیغمبر اکرم علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص بغیر کسی عذر کے مسلمانوں کے ساتھ مسجد میں نماز نہیں پڑھتا، اس کی نماز نہ مکمل ہوتی ہے اور نہ فائدہ مند اور غیبت صرف اس شخص کے بارے میں جائز ہے جو ہم مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو جائے اور نماز کو اپنے گھر میں پڑھے، اور جو شخص مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو جائے، اس کی عدلت ساقط ہو جاتی ہے۔

وسائل الشيعه 5: 394 ح 13

videos

#buttons=(Ok, Go it!) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Ok, Go it!